فقیر نجم الدین ایک دن اقبال رØ+Ù…Ûƒ اللہ علیہ Ú©Û’ یہاں پہنچے تو اقبال رØ+Ù…Ûƒ اللہ علیہ بولے کہ آج Ú©Ù„ Ø+ضرت داتا گنج بخش رØ+Ù…Ûƒ اللہ علیہ Ú©ÛŒ درگاہ میں کوئی بہت روشن ضمیر بزرگ آئے ہوئے ہیں ان سے ملنے چلیں،
میں ان سے ایک بات پوچھنا چاہتا ہوں کہ جب مسلمانوں سے خدا کا یہ وعدہ ہے کہ وہ اقوام عالم میں سرفراز ہوں گے تو آج کل اتنے ذلیل و خوار کیوں ہیں؟
اقبال Ú©Û’ تساہل Ú©Û’ باعث یہ ہوا کہ یہ دونوں نہ صبØ+ Ú©Ùˆ وہاں پہنچ سکے نہ شام کو، آخر بات دوسری صبØ+ Ú©Û’ لئے قرار پائی کہ Ú©Ù„ چلیں Ú¯Û’Û”
دوسرے دن فقیر نجم الدین اقبال Ú©Û’ یہاں ذرا دیر سے پہنچے، اس خیال سے کہ ان Ú©Û’ جلدی چلنے Ú©ÛŒ کوئی امید نہیں تھی لیکن یہ دیکھ کر انہیں سخت Ø+یرت اور پریشانی ہوئی کہ اقبال کا رنگ زرد ہے اور چہرے پر ہوائیاں اڑ رہی ہیں اور وہ شدید تفکر اور اضطراب میں مبتلا ہیں۔ نجم الدین Ù†Û’ پوچھا کہ خیر تو ہے

تو اقبال بولے کہ :

’’آج صبØ+ میں یہیں بیٹھا تھا کہ علی بخش Ù†Û’ Ø¢ Ú©Û’ اطلاع دی کہ کوئی درویش صفت آدمی ملنا چاہتا ہے میں Ù†Û’ کہا، بلالو۔ ایک درویش صورت اجنبی میرے سامنے آکھڑا ہوا۔ Ú©Ú†Ú¾ وقفے Ú©Û’ بعد میں Ù†Û’ کہا، فرمایئے آپ Ú©Ùˆ مجھ سے Ú©Ú†Ú¾ کہنا ہے؟ اجنبی بولا : ہاں تم مجھ سے Ú©Ú†Ú¾ پوچھنا چاہتے تھے، میں تمہارے سوال کا جواب دینے آیا ہوں اور اس Ú©Û’ بعد مثنوی کا مشہور شعر پڑھا :

گفت رومی ہر بنائے کہنہ کہ باداں کنند
توندانی ____ اول آں بنیاد را ویراں کنند

(رومی رØ+Ù…Ûƒ اللہ علیہ Ù†Û’ کہا ہے کہ جس پرانی عمارت Ú©Ùˆ آباد کرتے ہیں تو نہیں جانتا کہ پہلے اس بنیاد Ú©Ùˆ ویران کردیتے ہیں)Û”

Ú©Ú†Ú¾ پوچھئے نہیں کہ مجھ پر کیا گذر گئی، چند لمØ+ÙˆÚº Ú©Û’ لئے مجھے قطعی اپنے گرد Ùˆ پیش کا اØ+ساس جاتا رہا۔ ذرا Ø+واس ٹھکانے ہوئے تو بزرگ سے مخاطب ہونے Ú©Û’ لئے دوبارہ نظر اٹھائی لیکن وہاں کوئی بھی نہ تھا۔ علی بخش Ú©Ùˆ ہر طرف دوڑایا لیکن کہیں سراغ نہیں ملا‘‘۔

(روزگار فقیر،)